Tuesday, October 20, 2015
0
Azukas penis
مرد
کا عضو ِتناسل لچکدار نسوں سے بنا ہوا ہوتا ہے اس لیے مباشرت کے وقت اس کے
خلیوں میں خون بھر جانے سے موٹا اور لمبا ہو جاتا ہے ۔ جنسی ملاپ کے وقت
مختلف مردوں میں ذکر کی لمبائی مختلف ہوتی ہے ۔ عام طور پر ایستادگی کی
حالت میں یہ چار سے چھ انچ تک لمبا ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن اگر کسی مرد کا عضوِ
تناسل ایستادگی کے وقت چار انچ سے چھوٹا ہو تو اسے احساس کمتری کا شکار
نہیں ہو جانا چاہیے ۔ ذکر کے لانبے ہونے کی کوئی اہمیت نہیں ۔ سختی اصل چیز
ہے بلکہ وہی جنسی ملاپ کی جان ہے !
عضوِ تناسل کی کوتاہی ازدواجی زندگی میں کبھی رخنے نہیں ڈال سکتی ۔ اگر بہت زیادہ فرق ہے تو جنسی ملاپ کے مروجہ طریقوں سے ہٹ کر چند مخصوص طریقوں سے ملاپ کرنا چاہیے ۔ اگر عضو کی لمبائی بہت زیادہ ہے تو پہلو بہ پہلو لیٹنے سے زیادہ دخول نہ ہوگا ۔ اگر عضو بہت چھوٹا ہے تو رفیقہء حیات ۔۔۔ کے کولھوں کے نیچے تکیہ رکھنے سے دخول زیادہ گہرا ہوگا ۔ بہرحال یہ آپس ہی میں طے کرنے کی بات ہے کہ کون سا طریقہ زیادہ تسکین کا باعث بنتا ہے ۔
جب تک مرد کی منی کے جراثیم اور عورت کے پختہ بیضہ کا ملاپ نہیں ہوتا بچے کی پیدائش ممکن نہیں ۔ منی میں کئی گِلٹیوں کے ملے جلے لعاب کے ساتھ جراثیم ہوتے ہیں جن کی حرکت کی وجہ سے منی کے اخراج کے وقت مرد کو خاص لطف آتا ہے ۔ جس کے آگے دنیا کے سارے مزے ہیج ہیں ! مباشرت میں انزال کے وقت جو منی نکلتی ہے اس میں جراثیم کی تعداد کئی لاکھ ہوتی ہے جبکہ عورت کے بیضہ سے مل کر بچہ بنانے کا کام صرف ایک جرثومہ کرتا ہے ۔ باقی جراثیم آخر خود بخود ختم ہوجاتے ہیں ۔ ایک صحت مند مرد کی منی کا رنگ چاول کی کانجی سے مشابہ یعنی قدرے زردی مائل سفید ہوتا ہے اور منی گوند کی مانند گاڑھی چپچپی اور لیس دار ہوتی ہے ۔
بلوغت کے ساتھ ہی دونوں خصیئے لاکھوں کی تعداد میں منی کے جراثیم بنانے لگتے ہیں ۔ اگر فطری جنسی ملاپ کے ذریعہ یہ باہر نہیں نکل پاتی تو کچھ کچھ وقفہ کے بعد نیند کی حالت میں خوابوں کے سہارے یہ اپنا سارا راستہ پیدا کر لیتے ہیں کیونکہ ان کی زیادتی کے تناؤ کو کم کرنے کے لیے قدرت نے یہی انتظام کر رکھا ہے ۔ جس زمانے میں جنسی جذبات بھڑکنے کا ماحول پیدا ہوجاتا ہے تو ان کی پیدائش میں زیادتی ہو جاتی ہے اور اسی زمانہ میں نیند کی حالت میں اس کا اخراج بھی جلدی جلدی ہونے لگتا ہے ۔
جب تک انسان کو اپنی جسمانی ساخت کا علم نہیں تھا وہ یہ سمجھتا تھا کہ منی خون کا جوہر ہوتی ہے ۔ اس لیے اس کی حفاظت پر غیر معمولی زور دیا جاتا تھا ۔۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صحت کے اعتبار سے منی کی کوئی اہمیت ہی نہیں ۔ اس کی کافی اہمیت ہے لیکن اتنی نہیں کہ ایک قطرے کا ضائع ہونا موت اور ایک قطرے کی حفاظت زندگی ہے ۔ احتلام یا مباشرت کی شکل میں منی کا جسم سے خارج ہونا بالکل فطری اور صحت مند عمل ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ کثرت جماع یقیناً صحت کو متاثر کرے گی ۔ گنا اگر میٹھا ہو تو جڑ سے تو نہیں کھایا جاسکتا! اعتدال میں سلامتی ہے ۔
عورت اور مرد کے اعضائے تولید سے پوری طرح واقفیت اس لیے ضروری ہے کہ یہ اعضاء ہی ازدواجی زندگی میں محبت کے اظہار کا جسمانی اور بنیادی ذریعہ ہیں ۔ ان کی واقفیت ہی سے زندگی میں شوہر اور بیوی کے درمیان محبت کا دروازہ کھلتا ہے ، آئیے اب ہم ذرا عورت کے اعضائے تناسل پر ایک غائرانہ نظر ڈالیں۔۔۔
قدرت نے عورت کے اعضائے تولید کی ساخت کچھ ایسی دلچسپ اور پیچیدہ رکھی ہے کہ جن کو دیکھ کر عقل انسانی دنگ رہ جاتی ہے !عورت اور مرد کے جنسی اعضاء میں نمایاں فرق یہ ہے کہ مرد کے جنسی اعضاء جسم کے بیرونی حصے میں ہوتے ہیں جبکہ عورت کے یہ اعضاء زیادہ تر جسم کے اندرونی حصے میں ہوتے ہیں اور یہ شاید اس لیے کہ عورت کو حاملہ بن کر اپنے اندر بچے کی پرورش کرنی ہوتی ہے اور اس سلسلے میں مرد جو دیتا ہے عورت اسے اپنے اندر سمو کر رکھتی ہے ۔ مرد کے اعضائے تولید لمبے اور ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس عورت کے اعضاء گہرے اور گڑھے کی شکل کے ہوتے ہیں ۔ یعنی عورت اور مرد کے اعضاء تولید تالے اور چابی کی طرح ہوتے ہیں جو ایک دوسرے میں جذب ہو کر ایک دوسرے کو مکمل بناتے ہیں ۔
عورت کے اعضائے تناسل کے دو حصے ہوتے ہیں ۔۔۔ ایک حصہ تو وہ ہے جو ایک دراڑ کی شکل کا ہوتا ہے ۔جس کو انسان دیکھ سکتا ہے ۔ یہ بلی کے منہ سے مشابہ ہوتا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بلی کا منہ آڑا ہوتا ہے اور عورت کی شرم گاہ کی شکل کھڑی ہوتی ہے ! عورت کے باہر کے حصے میں دو بڑے لب دو چھوٹے لب ، فرج کے لب، فرج کا دانہ ، پیشاب کا سوراخ اور پردۂ بکارت ہوتا ہے ۔
عضوِ تناسل کی کوتاہی ازدواجی زندگی میں کبھی رخنے نہیں ڈال سکتی ۔ اگر بہت زیادہ فرق ہے تو جنسی ملاپ کے مروجہ طریقوں سے ہٹ کر چند مخصوص طریقوں سے ملاپ کرنا چاہیے ۔ اگر عضو کی لمبائی بہت زیادہ ہے تو پہلو بہ پہلو لیٹنے سے زیادہ دخول نہ ہوگا ۔ اگر عضو بہت چھوٹا ہے تو رفیقہء حیات ۔۔۔ کے کولھوں کے نیچے تکیہ رکھنے سے دخول زیادہ گہرا ہوگا ۔ بہرحال یہ آپس ہی میں طے کرنے کی بات ہے کہ کون سا طریقہ زیادہ تسکین کا باعث بنتا ہے ۔
جب تک مرد کی منی کے جراثیم اور عورت کے پختہ بیضہ کا ملاپ نہیں ہوتا بچے کی پیدائش ممکن نہیں ۔ منی میں کئی گِلٹیوں کے ملے جلے لعاب کے ساتھ جراثیم ہوتے ہیں جن کی حرکت کی وجہ سے منی کے اخراج کے وقت مرد کو خاص لطف آتا ہے ۔ جس کے آگے دنیا کے سارے مزے ہیج ہیں ! مباشرت میں انزال کے وقت جو منی نکلتی ہے اس میں جراثیم کی تعداد کئی لاکھ ہوتی ہے جبکہ عورت کے بیضہ سے مل کر بچہ بنانے کا کام صرف ایک جرثومہ کرتا ہے ۔ باقی جراثیم آخر خود بخود ختم ہوجاتے ہیں ۔ ایک صحت مند مرد کی منی کا رنگ چاول کی کانجی سے مشابہ یعنی قدرے زردی مائل سفید ہوتا ہے اور منی گوند کی مانند گاڑھی چپچپی اور لیس دار ہوتی ہے ۔
بلوغت کے ساتھ ہی دونوں خصیئے لاکھوں کی تعداد میں منی کے جراثیم بنانے لگتے ہیں ۔ اگر فطری جنسی ملاپ کے ذریعہ یہ باہر نہیں نکل پاتی تو کچھ کچھ وقفہ کے بعد نیند کی حالت میں خوابوں کے سہارے یہ اپنا سارا راستہ پیدا کر لیتے ہیں کیونکہ ان کی زیادتی کے تناؤ کو کم کرنے کے لیے قدرت نے یہی انتظام کر رکھا ہے ۔ جس زمانے میں جنسی جذبات بھڑکنے کا ماحول پیدا ہوجاتا ہے تو ان کی پیدائش میں زیادتی ہو جاتی ہے اور اسی زمانہ میں نیند کی حالت میں اس کا اخراج بھی جلدی جلدی ہونے لگتا ہے ۔
جب تک انسان کو اپنی جسمانی ساخت کا علم نہیں تھا وہ یہ سمجھتا تھا کہ منی خون کا جوہر ہوتی ہے ۔ اس لیے اس کی حفاظت پر غیر معمولی زور دیا جاتا تھا ۔۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صحت کے اعتبار سے منی کی کوئی اہمیت ہی نہیں ۔ اس کی کافی اہمیت ہے لیکن اتنی نہیں کہ ایک قطرے کا ضائع ہونا موت اور ایک قطرے کی حفاظت زندگی ہے ۔ احتلام یا مباشرت کی شکل میں منی کا جسم سے خارج ہونا بالکل فطری اور صحت مند عمل ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ کثرت جماع یقیناً صحت کو متاثر کرے گی ۔ گنا اگر میٹھا ہو تو جڑ سے تو نہیں کھایا جاسکتا! اعتدال میں سلامتی ہے ۔
عورت اور مرد کے اعضائے تولید سے پوری طرح واقفیت اس لیے ضروری ہے کہ یہ اعضاء ہی ازدواجی زندگی میں محبت کے اظہار کا جسمانی اور بنیادی ذریعہ ہیں ۔ ان کی واقفیت ہی سے زندگی میں شوہر اور بیوی کے درمیان محبت کا دروازہ کھلتا ہے ، آئیے اب ہم ذرا عورت کے اعضائے تناسل پر ایک غائرانہ نظر ڈالیں۔۔۔
قدرت نے عورت کے اعضائے تولید کی ساخت کچھ ایسی دلچسپ اور پیچیدہ رکھی ہے کہ جن کو دیکھ کر عقل انسانی دنگ رہ جاتی ہے !عورت اور مرد کے جنسی اعضاء میں نمایاں فرق یہ ہے کہ مرد کے جنسی اعضاء جسم کے بیرونی حصے میں ہوتے ہیں جبکہ عورت کے یہ اعضاء زیادہ تر جسم کے اندرونی حصے میں ہوتے ہیں اور یہ شاید اس لیے کہ عورت کو حاملہ بن کر اپنے اندر بچے کی پرورش کرنی ہوتی ہے اور اس سلسلے میں مرد جو دیتا ہے عورت اسے اپنے اندر سمو کر رکھتی ہے ۔ مرد کے اعضائے تولید لمبے اور ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس عورت کے اعضاء گہرے اور گڑھے کی شکل کے ہوتے ہیں ۔ یعنی عورت اور مرد کے اعضاء تولید تالے اور چابی کی طرح ہوتے ہیں جو ایک دوسرے میں جذب ہو کر ایک دوسرے کو مکمل بناتے ہیں ۔
عورت کے اعضائے تناسل کے دو حصے ہوتے ہیں ۔۔۔ ایک حصہ تو وہ ہے جو ایک دراڑ کی شکل کا ہوتا ہے ۔جس کو انسان دیکھ سکتا ہے ۔ یہ بلی کے منہ سے مشابہ ہوتا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بلی کا منہ آڑا ہوتا ہے اور عورت کی شرم گاہ کی شکل کھڑی ہوتی ہے ! عورت کے باہر کے حصے میں دو بڑے لب دو چھوٹے لب ، فرج کے لب، فرج کا دانہ ، پیشاب کا سوراخ اور پردۂ بکارت ہوتا ہے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 Responses to “ Azukas penis”
Post a Comment